جانے کہاں سے سیکھے ہیں تم نے محبت کے انداز جاناں
مجھ پتھر کو نرم خُوبنا گئی ہو جاناں
میری روح میں سما گئی ہو جاناں
زیست کی ہر ساعت پہ چھا گئی ہو جاناں
میرئے دل سے دل ملا گئی ہو جاناں
سوئی قسمت جگا گئی ہو جاناں
مجھے دئے گئی ہو اپنی ہر خوشی جاناں
میری آنکھوں سے نیند چُرا گئی ہو جاناں
جانے کہاں سے سیکھے ہیں تم نے محبت کے انداز جاناں
مجھ پتھر کو نرم خُوبنا گئی ہو جاناں اشرف عاصمی
مجھ پتھر کو نرم خُوبنا گئی ہو جاناں
میری روح میں سما گئی ہو جاناں
زیست کی ہر ساعت پہ چھا گئی ہو جاناں
میرئے دل سے دل ملا گئی ہو جاناں
سوئی قسمت جگا گئی ہو جاناں
مجھے دئے گئی ہو اپنی ہر خوشی جاناں
میری آنکھوں سے نیند چُرا گئی ہو جاناں
جانے کہاں سے سیکھے ہیں تم نے محبت کے انداز جاناں
مجھ پتھر کو نرم خُوبنا گئی ہو جاناں اشرف عاصمی
No comments:
Post a Comment